**(از۔عارف نقوی (برلن**

	ایک لڑکی 
	کہ بصد ناز چلی آتی ہے
	شربتی آنکھوں میں رنگینیء صہبا بھر کر
	گرمیء قلب و جگر پیار کا ساغر لے کر
	اپنی ہر سانس میں الفت کا ترانہ لے کر
	زیست کا سرگم لے کر
	مرمریں ہاتھوں میں پھولوں کی نزاکت لے کر
	چلی آتی ہے
	اور قریب اور قریب اور قریب
	اور میں
	رنگین خیالات میں کھو جاتا ہوں
	خوابوں کے جہانوں میں چلا جاتا ہوں
	دور بہت دور بہت دور کہیں
	نور کے سانچے میں دن رات ڈھلے جاتے ہیں
	شہر من رنگ بہاراں میں سما جاتا ہے
	پھول کھلتے ہیں مہکتے ہیں بہار آتی ہے
	گلشن دل کی ہر ایک شاخ لہک جاتی ہے
	ہر غنچہ چٹک جاتا ہے
	گیت بجتے ہیں
	ساز چھڑتے ہیں
	پایل کی جھنک ہوتی ہے
	اور میری بانہہ پھڑک جاتی ہے
	اپنی محبوب کو سینے سے لگانے کے لئے
	وہی لڑکی، وہی مہوش، وہی گلنار پری
	اور قریب اور قریب اور قریب آجاتی ہے

	ناگہاں دل کے میرے تار بکھر جاتے ہیں
	ایک’ یورو‘،  
	ارے بابو بس اِک ’ یورو ‘  دے دو

	وہی لڑکی وہی مہوش وہی گلنار پری
	اپنے افلاس کا کاسہ لے کر
	نرگسی آنکھوں میں شبنم کا خزانہ لے کر
	مثل فریاد بنی
ٍ	اور قریب اور قریب اور قریب آجاتی ہے
	ایک ’یورو‘
	 ارے بابو بس اِک ’یورو‘  دے دو
	وہی لڑکی، وہی پیکر ہے وہی سانسیں ہیں
	لیکن
	نہ وہ رعنائی نہ سینے میں گداز
	نہ وہ آنکھوں میں چمک ہے نہ جوانی کا خمار

	نہ وہ ہونٹوں کی مٹھاس
	نہ وہ باہوں میں گداز
	نہ ستاروں میں تجلّی
	نہ شبابِ ماہتاب
	صرف میں ہوں
	میرا احساسِ جواں
	دردِ جگر
	میرا افسانہ ہے
	ْٓٓٓٓٓاور لڑکی
	میرے خوابوں کی پری
	میرے شاہکار کی روح
	اور قریب اور قریب اور قریب آجاتی ہے
	ایک ’یورو‘ 
	 ارے بابو بس اِک ’یورو‘  دے دو

	By Arif Naqvi
	Rudolf-Seiffert-Str. 58,  10369 Berlin
	E-mail:naqviarif(at)yahoo.com
	www.arif-naqvi.com