لکھنو : امامباڑہ غفرانماب لکھنو میں آقاے شریعت مولانا کلب عابد صاحب کی برسی کی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا مرزا فرحت عباس نجفی نے علم کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کوئی شخ یا قوم تب تک ترقی یافتہ نہیں ہو سکتی جب تک وہ علم حاصل نہ کر لے۔ علم زمانے میں سربلندی کا ضامن ہے۔ قرآن کا کھلا ہوا بیان ہے کہ عالم اور جاہل کبھی برابر نہیں ہو سکتے۔ علم سے فکر روشن ہوتی ہے ،انسانی شعور میں بلندی پیدا ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ مجلس ایک عالم دین کے ایصال ثواب کی ہے اس لئے میں نے اپنا موضوع سخن علم کی اہمیت و افادیت رکھا ہے ۔ وہ بھی ایسا عالم جس پر پوری قوم کو ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کو ناز تھا جس نے اپنے علم و عمل سے بارہا قوم کو فخر کا احساس کرایا۔وہ کہا کرتے تھے کہ علم کی شمع جلانا میرے لئے سب سے خوب تر اور عظیم احساس ہے ۔انہوں نے معاشرے میں علم کی شمع روشن کی، مدرسہ سلطان مدارس کے ساتھ ساتھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی درس و تدریس کا عمل انجام دیتے رہے۔ مولانا مرحوم قوم میں اتحاد کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے ۔اور اپنی زندگی میں اس میں انہوں نے کافی حد تک کامیابی بھی حاصل کی جس کے لئے وہ رہتی دنیا تک یاد کئے جاتے رہیں گے۔

آخر میں مولانا نے جناب حبیب ابن مظاہرکے علمی کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا کہ امام مظلوم کربلا نے حبیب ابن مظاہر کو فقیہ کہہ کر پکارا تھا اور جناب حبیب کے مصائب بیان کرکے مجلس کا اختتام کیا۔